پکنک اور حادثات
آہ!
پھر ایک پکنک ایک سانحہ بن گئی!
بارہ افراد ڈوب گئے… ایک ہی خاندان کے۔۔۔۔
انا للہ و انا الیہ راجعون.
کس قدر اندوہناک سانحہ ہے!
لیکن یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔۔۔ ایسے کتنے ہی المیے رونما ہو چکے۔۔۔
یہ سانحات، یہ المیے کیوں رونما ہوتے ہیں؟
وجہ ایک ہی ہے ۔۔۔ کہ ہم گزشتہ واقعات سے سبق نہیں لیتے۔
پھر وہی ہوا کرتا ہے ۔۔۔ جو ہوتا آیا ہے۔۔۔
جب گزشتہ سانحات سے نصیحت حاصل نہیں کی جائے گی تو پھر مزید عبرت ناک کہانیاں ہی جنم لیں گی۔ لے رہی ہیں۔۔۔!
حالیہ سانحے سے حاصل کی جانے والی نصیحت کیا ہو سکتی ہے؟
پکنک کے لئے سمندر پر جائیں تو حد درجہ محتاط رہا جائے… ایک خاص حد سے آگے نہیں بڑھا جائے… اور وہ خاص حد بہت پیچھے ہونی چاہئے۔۔۔ سمندر کا پانی دن کے مختلف اوقات میں غیر محسوس طور پہ آگے آتا ہے۔۔۔ لہریں اونچی ہو جاتی ہیں۔۔۔۔ بندے کو پتہ بھی نہیں چلتا اور وہ خطرات میں گھر جاتا ہے۔ آپ کو لگے کہ پانی اونچا ہو رہا ہے تو تھوڑا پیچھے آ جائیے، سمندر کے پانی کے پیچھے ہونے کا انتظار نہ کیجئے!
ایسے ہی مذاق مذاق میں ایک دوسرے کو پانی میں دھکیلنا یا اچھالنا… ان سب حماقتوں سے گریز کیجئے…
ہم میں سے اکثر ایسے ہیں جن کو سوئمنگ پول میں بھی تیرنا نہیں آتا اور سمندر پہ جا کے اسمارٹ بنتے ہیں… نری نادانی ہے… ہے کہ نہیں؟
سمندر پر جاتے ہوئے جہاں اور بہت کچھ لے جاتے ہیں وہیں سامان میں سوئمنگ ٹیوبز بھی رکھ لیجئے۔ اب اگر آپ کو تیرنا نہیں آتا تو ٹیوب پہن کے چلے جائیے پانی میں ۔۔۔ لیکن اس میں انسلٹ فیل ہوتی ہے ۔۔۔ ہیں ناں؟ تو ہونے دیجئے۔ سمندر میں غوطے کھانے سے تو بہتر ہے ۔۔۔
اور ہاں ایک لمبی اور مضبوط رسی بھی ضرور ساتھ لے جائیے… اگر احتیاط کے باوجود بھی کوئی پرابلم ہو جائے تو مدد کے لئے جانے والے کو کمر میں رسی باندھ کر بھیجئے ۔۔۔ تاکہ اگر خدانخواستہ وہ ڈوبنے لگے تو ساحل پہ کھڑے لوگ اسے کھینچ کر باہر نکال لیں… ورنہ ایک کے پیچھے دوسرا جاتا ہے اور لاشوں کی لائن لگ جاتی ہے…
اللہ سب پر رحم فرمائے اور اپنی امان میں رکھے۔ آمین۔